𝗪𝗿𝗶𝘁𝗲𝗿: 𝗕𝗮𝗿𝗯𝗶𝗲 𝗕𝗼𝗼 𝗘𝗽𝗶𝘀𝗼𝗱𝗲: #19 گرم لمس کا احساس ہوا تو روبی کی آنکھ کھل گئی۔لیو کو خود میں سمٹے دیکھ کے وہ اسکے بالوں پہ ہاتھ پھیرنے لگی۔تو بیدار ہوگئی میری جان۔۔۔۔زیادہ کس کے گلے تو نہیں لگا لیا میں نے جو تمہاری آنکھ ہی کھل گئی۔روبی کی گردن میں منہ دیے وہ شرارت سے کہہ رہا تھا۔ہاں۔۔۔مجھے لگا شاید میں آگ میں جل رہی ہوں تبھی فورا سے آنکھ کھل گئی۔۔۔اسکی پیشانی چومتے وہ بھی شرارت سے بولی تو لیو نے چہرہ اٹھا کے اس دلربا کو دیکھا تھا۔میری محبت کی آگ میں۔۔۔۔خمار آلود آواز میں کہتے وہ اسکے لبوں پہ لب رکھتے انکی نرماہٹ محسوس کرنے لگا۔لیو کے سلگتے نرم ہونٹ روبی کی آنکھوں سے نیند کو اڑا چکے تھے۔اسکے قریب ہوتے لیو کے ہونٹوں کو چومتے وہ اسکے سینے سے لگی تھی۔یہ پہلی بار تھا جو وہ اسطرح اسکے لبوں کو خود سے چوم رہی تھی ورنہ ہر بار یہ کام صرف لیو کے ہی ذمہ تھا۔لیو کے عنابی لب جیسے پھول کی طرح کھلے تھے۔۔اسکے چہرے پہ سکون کی لہریں چھائی تھیں۔ اسکی کمر کے گرد بازو کی گرفت بناتے وہ اسکے بدن کی نرماہٹ اور خوشبو خود میں اترتے محسوس کرنے لگا۔لیو۔۔۔ایک بات پوچھنی تھی۔۔۔تم نے مجھے بتایا نہیں کہ مینشن میں ایک تہہ خانہ بھی ہے۔روبی کی آواز کانوں میں گونجی تو لیو کے مسکراتے لب پل بھر میں سکڑے تھے۔تم۔۔۔اسطرح اچانک سے یہ سب کیوں پوچھ رہی ہوکہیں تم اس طرف گئی تو نہیں؟لیو کی آواز میں محبت و نرمی کی جگہ سختی و غصہ ابھر رہا تھا۔جس کا احساس روبی کو ہوا تھا اور وہ پچھتارہی تھی کہ کیوں پوچھا۔۔۔نہیں۔۔۔میں کہیں نہیں گئی۔۔۔۔ایسے ہی پوچھ رہی تھی۔۔۔وہ کچھ سہمے سے انداذ میں بولی۔غلطی سے بھی اس طرف مت جانا اور نہ ہی دوبارہ مجھ سے ایسا سوال کرنا۔۔۔سپاٹ لہجے میں کہتے وہ اپنی پیشانی مسلنے لگا جو غصے سے پھولی رگیں اجاگر کررہی تھی۔لیکن کیوں؟ کیا وہاں کچھ ہے جو تم مجھ سے چھپا رہے ہو؟ لیو کیا کچھ۔۔۔ایک بار کہہ دیا نا کہ مجھ سے کوئی سوال مت پوچھو۔۔روبی کی بات بیچ میں کاٹتے وہ برہمی سے کہنے لگا۔کیوں نا پوچھو سوال؟ میں تمہاری بیوی ہوں مجھے پورا حق ہے تم سے سوال کرنے کا اور تمہیں مجھے جواب دینا ھی ہوگا۔وہ اٹھ کے سیدھی ہو بیٹھی۔ لیو بھی سیدھا ہو بیٹھا۔بیوی ہو تو بیوی بن کے رہو۔۔۔۔میری محبت میرا سکون بن کے رہو لیکن آئیندہ مجھ سے میرے کام کے متعلق کوئی سوال نہیں۔۔۔انگلی اسکی طرف کرکے اسے وارن کرتے وہ قہر ذدہ لہجے میں کہنے لگا۔میں محبت و سکون بن کے رہوں تمہارا اور میرا کیا؟ میری محبت و سکون کا کیا؟جب مجھے تم سے سوال تک کرنے کا حق نہیں تو کیسی بیوی کیسی محبت؟اب کی بار وہ دبے دبے غصے سے بولی۔ویسی بیوی جیسی ہمارے ہاں ہوتی ہے جیسے تمہاری مام اور میری مام ہیں بالکل ویسی بیوی سمجھ آئی تمہیں۔۔۔اسے کندھے سے پکڑتے وہ ایک ایک لفظ چباتے لال انگارہ آنکھوں سے اسے دیکھتے کہہ رہا تھا۔جبکہ روبی کا حلق خشک ہوا تھا۔۔۔کہاں تھوڑی دیر پہلے وہ اسکی قربت کے مزے لوٹ رہی تھی اور کہاں اب یہ خونخوار آنکھیں و لہجہ یہ کوئی ایک انسان تو نہ تھا۔۔۔ایک پل کو اسے پرانا لیو یاد آیا تھا پر وہ لب بھی نہ ہلا پائی کہ اسکے سامنے اس وقت ایک ظالم و بے حس شخص تھا جسکی آنکھوں میں محبت کی جگہ حقارت و غصہ تھا وہ مافیا تھا اسکی محبت نہیں۔۔۔۔وہ نم آنکھوں سے بے جان ہوتے بدن سے لیو کو تکے جارہی تھی۔۔لیو کو اپنی سختی کا احساس ہوا تو وہ کچھ نرمی سے بولا۔آئی ایم سوری ہنی۔۔۔میں تمہاری آنکھوں میں آنسو نہیں لانا چاہتا تھا پر تم جانتی ہو نا کہ میرا کام کیا ہے تو پھر ۔اس بارے میں بات کرتی ہو جو مجھے پسند نہیں۔۔ہمارے درمیان صرف ہماری باتیں ہونی چاہیئے نا ہنی۔۔۔نا کہ میرے کام کے بارے میں۔۔۔دیکھو پانچ ہونے والے ہیں ۔۔ میں تم سے محبت بھری باتیں کرتے تمہارا لمس محسوس کرتے صبح کا آغاز کرنا چاہتا تھا۔پر میری ہنی نے تو جنگ چھیڑ دی۔۔۔چلو اب تھوڑا سا پیار بھی کرلو مجھے۔۔۔اسکے آنسو پونچھ کے اسکے گال سہلاتے وہ پیار سے کہتے اسکا موڈ ٹھیک کرنے لگا۔پر وہ بالکل خاموش سی بس اسکے سینے سے لگ گئی کہ مزید لیو کے تیور نہیں بگاڑنا چاہتی تھی۔۔۔۔وہ اسے خود میں بھینچے دونوں پہ کمفرٹر اوڑھتے اسکے لمس میں کھو گیا۔۔۔ ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() ![]() |
